عزت مآب ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم العیسی سیکرٹری جنرل رابطہ عالم اسلامی وحدت اسلامی"گروہ بندی اور مخالف کو دور کرنے کے خطرات"کانفرنس خطاب سے اقتباسات
رابطہ عالم اسلامی کی طرف سے اس پاک سرزمین پر منعقدہ کانفرنس میں، جب ہماری نظر عالم اسلامی کے مفتیان عظام اور علمائے کرام پر پڑتی ہے تو ہمارا یقین محکم ہوجاتاہے کہ ساداتِ امت کا علم وفکر میں وجدان بہت خیر کو شامل ہے جو کہ رنجش، تفرقہ، انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خطرات کے مقابلے اور دیگر کو خفت بھری غیر شرعی نظر سے دیکھنے کے خطرات کے سائے تلے، ایسے وقت پر جب غور وفکر، حکمت اور عاقبت بینی پر گہری نظر کی ضرورت ہے،یہ بات ہمیں باشعور اور روشن مستقبل کی نوید سناتی ہے .
کتنا ہی اچھا ہے کہ بھائی حسنِ ظن سے اپنے بہائی کو قریب اور اس کے عذر کو قبول کرے، اور اختلاف اور تعدد میں اللہ کی حکمت، اور تکفیر اور اس طرح کی چیزوں کی خطرات کو سمجھے، اور اسے حق ہے کہ جس چیز کو وہ صحیح اور حق سمجھتاہے، اسے حکمت اور موعظہ حسنہ کے ساتھ لوگوں کے سامنے بیان کرے، اس میں نہ کسی کو جھکانے، نہ کسی پر برتری اور نہ کسی کو بدنام کرنے کی سوچ کارفرما ہو.
رابطہ کی تشخیصی جائزے سے ثابت ہوا ہے کہ: چند منفی رجحانات اور مخالفت کی اصل وجہ تین چیزوں میں مضمر ہے.
1-کھل کر شائستہ مکالمے کا فقدان. انسان جب خود کو اپنی ذات یا مخصوص جماعت تک محدود کرتاہے، تو وہ اپنی ذات ہی کے پیچ وخم میں گھومتا رہتاہے اور دوسروں سے خائف رہتاہے جو وقت کے ساتھ مضبوط ہوتا رہتاہے.
2-مذاہب اور جماعتوں کے درمیان بے بنیاد بانجھ مسائل، جو اپنے خیالی مفادات سے بڑھ کر برائیوں کے ساتھ واپس ہوئی ہیں، اور اس کی مثال ان کے درمیان شدید اختلافات کی صورت میں دیکھی جاسکتی ہے، اور انہیں اس کی پرواہ نہیں کہ حق بیان کرنے کے لئے بلند اسلامی اخلاق کے مطابق دلوں کو جوڑنا، رحمت اور سب کے ساتھ نرمی ضروری ہے، اور ہماری ذمہ داری صرف پہنچانا ہے، اور جس نے اس میں سستی کی، یا لوگوں کو مشکل اور فتنے میں ڈالنے کیلئے زیادتی کی، تو اس نے اسلامی اخوت اور اس کے وقار کو ضائع کردیا.
3-روحانی قیادت پر، ان کی علمی اور فکری معاملے میں منفی طور پر نثار ہونا.
اس مقام پر ہم کہتے ہیں کہ:کسی فرد یا تنظیم کیلئے خصوصی قیادت نہیں .اسلام میں کاہنوں جیسی تقدیس نہیں ہے . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی کیلئے معصومیت نہیں، اور اس طرح کی جانثاری-دوسری صورت میں- علمی وسعت کو روکنے اور دوسروں کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہے.
اور اسی طرح لوگوں کو عمومی رہنمائی یہ دی جائے کہ وہ مسائل میں اپنے اہل علم وایمان سے، وہ افراد ہوں یا ادارہ جات ہوں، ان سے رجوع کریں.
جیساکہ ہم ان ادارہ جات اور افراد کے ساتھ تعاون کی اہمیت اور ان کے احترام وبزرگی کی دعوت دیتے ہیں.