The Holocaust is a crime against humanity

اسلام نے معصوم جانوں کی حفاظت، اس کی کرامت کا  محفوظ  کیا ،اور بغیر کسی نسلی اورمذہبی امتیاز کے ان کا دفاع کیا۔

رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل، عزت مآب شیخ ڈاکٹر محمد  بن عبد الکریم العیسی نے کہاہے  کہ:ہولوکوسٹ ایک نازی مجرمانہ فعل ہے، جس نے پوری انسانیت کو لرزادیا، اور ایسے گھناؤنے مظالم سے پردہ اٹھایا جو کسی بھی انصاف پسند اور عدل وامن کے خواہاں کے لئے ممکن نہیں کہ وہ اس سے چشم پوشی کرے یا اسے معمولی سمجھے۔انہوں نے زورد یتے ہوئے کہاکہ رابطہ معصوم زندگیوں  کو خالصتاً انسانی پہلو کے علاوہ کسی اور نظر سے نہیں دیکھتا،اسلام مظلوموں کی حفاظت کرتاہے اور جو بھی معصوم جان پر حملہ یا اسے قتل کرتاہے،اسلام  اس کا محاسبہ کرتاہے ، جس نے ایک شخص کو قتل کیا، گویا کہ اس نے تمام انسانیت کا قتل کیا۔

رابطہ عالم اسلامی کے میڈیا انچارج، استاذ عادل الحربی نے بتایا کہ عزت مآب سیکرٹری جنرل نے اپنے ان جذبات کا اظہار وزارت خارجہ برطانیہ کے زیرِ انتظام ،اٹلی کے دارالخلافہ روما میں، "ہولو کوسٹ" کی یاد میں سالانہ تقریب کی مناسبت سے اگلے ہفتہ منعقد ہونے والے (مذہب کے نام پر تشدد کی روک تھام) کانفرنس  میں، شرکت کے موقع پر ریاستہائے متحدہ امریکہ کے "ہولو کوسٹ"  میموریل میوزیم کے ڈائریکٹر محترمہ سارہ بلوم فیلڈ کو لکھے گئے خط میں کیا۔

الحربی نے مزید بتایا کہ رابطہ اپنی اس عالمی اجتماع میں شرکت سے یہ پیغام دینا چاہتاہے کہ "ہولو کوسٹ" انسانیت کے خلاف جرم ہے، اور اس ظالمانہ حادثہ کی کوئی توجیہ پیش کرنا  اور نازیوں نے جس طرح انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی ہے ، اس کی سنگینی کو کم کرنے کی کوشش کرنا سنگین غلطی ہے ۔تمام انسانی جان حرمت اور کرامت  میں یکساں درجہ رکھتی ہیں  ۔انہوں نے کہاکہ رابطہ اپنے موقف میں سیاسی پہلو کے بجائے معتدل اور معقول موقف اپناتاہے،خاص طور پر جب ہمیں علم ہو کہ ایک خاص نسل یا مذہب کو نشانہ بنایا گیا ہو، چاہے اس کی کوئی بھی تاویل یا اسباب بیان کی جائیں۔

الحربی نے مزید کہاکہ رابطہ مسلم  اقوام کی نمائندہ عالمی تنظیم کی حیثیت سے، اپنی اہم ذمہ داری سمجھتے ہوئے، اپنی بین الاقوامی اقدامات اور مکالمات میں اسلام کی صحیح تعلیمات کو بیان کرتاہے ۔ انتہا پسندی کے خلاف اس کے موقف ، وسطیت اور اعتدال کے اقدار کا فروغ ،جو اللہ تعالی کی طرف سے دنیا بھر کے لئے رحمت ہیں اور اس تناظر میں حق بات کا اظہاررابطہ کی اہم ذمہ داریاں ہیں.

واشنگٹن انسٹیوٹ نے عزت مآب سیکرٹری جنرل کے خط کو آج شائع کیا ہے جس کا انگریزی اصل سے ترجمہ پیش خدمت ہے۔

محترمہ بلوم فیلڈ صاحبہ
"ہولو کوسٹ"  کی بین الاقوامی یاد داشت کی مناسبت ٍسے  جسے آؤ شوئٹس حراستی کیمپ سے آزادی کی سالگرہ کے طورپر ہر سال منایا جاتاہے، اس موقع پر مجھے خوشی ہورہی ہے کہ میں یہ خط آپ کو ارسال کررہا ہوں۔اس موقع پر میں اپنی اس بات کو دہرانا چاہتاہوں جو میں نے اپنے دوست   رابرٹ سائلوف (واشنگٹن انسٹیوٹ برائے سیاسیاتِ  مشرق قریب )کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سے  "ہولو کوسٹ" کے متاثرین کے ساتھ اپنی ہمدردی کے اظہار میں کہی، جس حادثہ نے انسانیت کو جھنجوڑ کر رکھا اور ایسے گھناؤنے مظالم پر  سے پردہ اٹھایا ،جو کسی بھی انصاف پسند  اور عدل وامن کے خواہاں کے لئے ممکن نہیں کہ اس سے چشم پوشی کرے یا اسے معمولی سمجھے۔

نازیوں کی طرف سے اس انسانی المیہ کو نہ تاریخ کبھی بھول پائے گی اور نہ نازی مجرمین اور  ان کے ہمنواؤں کے علاوہ کوئی اسے اچھا کام کہے گا۔حقیقی اسلام ان جرائم کی نفی کرتاہے اور سخت سزاؤں سے اس کی مذمت کرتاہے اور اسے مطلقاً گھناؤنے مظالم میں شمارکرتاہے۔پس جو بھی عقل مند شخص اس سفاکانہ جرائم کو مانتاہے ،یا ان سے ہمدردی رکھتاہے، یا اس کی سنگینی کو کم سمجھتاہے ، تاریخ کی یاد داشت  منصف اور زندہ ہے، اور عدالت  پوری انسانیت کی طرف سے  اس مجرمانہ فعل پر بغیر کسی طرف داری کے غم زدہ اور افسردہ ہے۔ان متاثرین  نے اپنی معصوم زندگیاں ،آزادی اور وقار کے نام پر ناقابل فراموش طور پر قربان کردیں،ان کی قربانی ایک مثال ہے، جو  اس نازی نفرت کی عکاسی کرتاہے جس نے پوری دنیا کو عالمی جنگ اور آفات میں دھکیل دیا۔

تاریخ کا جھکاؤ کسی کی طرف نہیں ہوتا ۔چاہے دھوکے باز جتنی ساز باز کریں او ر حقائق سے کھیلنے کی کوشش کریں ۔اس لئے ہم سمجھتے ہیں کہ ہولو کوسٹ کی حقیقت سے کسی بھی طرح  انکار، اس کے  آثار کو کم کرنے کی کوشش ،ایک طرح سے تاریخ کو مسخ کرنے اور  جو معصوم زندگیاں اس میں ضائع ہوئیں ان کی توہین  ہے۔بلکہ ہم سب کی توہین ہے ،کیونکہ ہم سب انسانی روح کے تعلق سے جڑے ہوئے اور تباہی کے متعلق یکساں جذبات رکھتے ہیں۔

اس تناظر میں آپ کی توجہ اس طرف مبذول کرنا چاہتا ہوں کہ رابطہ ہر طرح کی سیاسی رجحانات سے  ہٹ کر ایک خود مختار اتھارٹی ہے ۔ اس کے باوجود وہ کسی طرح کی سیاسی چھاپ کے بغیر اپنے رائے کی موضوعی اور غیر جانبداری سے اظہار میں کسی ہچکچاہٹ کا شکار نہیں۔

رابطہ معاملات کو شفافیت اور بغیر کسی تعصب سے دیکھتاہے ۔ ہم رابطہ کے اندر کسی اور نظر سے ہٹ معصوم زندگیوں کو صرف انسانی پہلو سے دیکھتے ہیں۔رابطہ معصوم زندگیوں  کو  خالصتاً انسانی پہلو کے علاوہ کسی اور  جانب سے نہیں دیکھتا ۔اسلام مظلوموں کی حفاظت کرتاہے اور جو بھی معصوم جان پر حملہ کرے ،یا اسے قتل کرے ،اس کا محاسبہ کرتاہے ، جس نے ایک شخص کو قتل کیا  گویا اس نے پوری انسانیت کا قتل کیا۔

اسلام صدیوں تک تمام اہلِ ادیان کٍ ساتھ باہمی احترام کے ساتھ رہا، اور ہمیں یقین ہے کہ تاریخ کے اندر تمام مذاہب کو اپنے عزائم اور مقاصد کے لئے سیاسی نعرے کے طورپر  استعمال کیا گیا ، جبکہ مذاہب ان منصوبوں  سے پاک ہیں  ۔

اس کے  نتیجے میں بلا جواز جنگیں  بھڑکائی گئیں اور خون بھائے گئے اور اب تک بھائے جارہے ہیں ۔ اور  افسوس ہے کہ یہ سب دین کے نام پر ہورہاہے ، جبکہ خالق کی شریعت امن،  محبت،  انصاف اور حق کی حامل ہے۔دوسری جانب  تاریخ کے مطالعے سے معلوم ہوتاہے کہ تمام ادیان کے انتہا پسند مختلف اوقات میں با اثر رہے ہیں اور دوسروں سے اپنی نفرت کا  برملا  اعلان کرتے رہے،  یہاں تک کہ اپنے  ہم مذہبوں کو  بھی نہیں بخشا۔ہم مسلمانوں نے دہشت گردوں کی ایک بڑی تعداد کو دیکھا ، جو دینی نصوص  کو توڑ مروڑ کر ، تاریخی واقعات کو مسخ اور ان میں تحریف کی کوشش کرتے ہیں ۔ہم نے پہلے بھی کہا اور اس موقف کو دوبارہ دہراتے ہیں کہ  دین پر،  غلط ، گمراہ کن  اور مسخ شدہ تشریحات سے ہٹ کر ، صحیح  دینی نصوص کے علاوہ  اور کسی کا اختیار نہیں ہے۔اور اس میں انبیاء اور رسل کے علاوہ کسی اور پر مکمل انحصار جائز نہیں . ، انہوں نے خالق کے پیغام کا تحمل کیا،اللہ کا دین  جہانوں میں رحمت بن کر آیا ہے ،  وہ ان کی دکھوں کی وجہ اور مصائب یا جنگوں کو جواز فراہم کرنے کے لئے ہرگز نہیں آیا۔

 
نیک خواہشات کے ساتھ

ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم العیسی

سیکرٹری جنرل رابطہ عالم اسلامی
صدر عالمی مسلم علماء تنظیم
Thursday, 24 January 2019 - 14:01