رابطہ عالم اسلامی اور امارات کونسل برائے فتاوی کے زیر اہتمام فقہِ اضطراری کانفرنس سے شرکاء کا خطاب
وبائی بیماری نے علمائے کرام کے سامنے نئے سوالات کھڑے کردیئے ہیں جن کا جواب تلاش کرنا ان کی ذمہ داری ہے۔ ڈاکٹر العیسی
کانفرنس اس بات کی دلیل ہے کہ شریعت معاشرے کا جزو متحرک ہے۔اماراتی وزیر برائے رواداری
حج کے لئے احتیاطی تدابیر شرعی ضوابط اور صحیح علمی منہج سے ماخوذ اجتہاد ہے۔ بن بیہ
اسلامی فقہ کی ترقی میں فتاوی کے تنوع کی بے حد اہمیت ہے ۔قادری
ہمیں علمی اور منطقی قواعد کے ذریعے نص کے درست فہم کی ضرورت ہے ۔جمعہ
مکہ مکرمہ:
رابطہ عالم اسلامی اور امارات کونسل برائے فتاوی کے زیر اہتمام عالمی ورچوئیل کانفرنس کا آغاز ہوا۔کانفرنس کو فقہ اضطراری کا عنوان دیا گیا ہے جس میں کرونا وائرس کے بعد کے حالات کو فقہی زاویہ سے دیکھنے کی کوشش کی جائے گی ۔کانفرنس میں ممتاز علمائے کرام ومفتیان عظام، عالم اسلامی کے دار الافتاء اور فقہی کونسلز اور دنیا بھر سے دانشور اور ماہرین تعلیم نے شرکت کی اور اسلامی تعاون تنظیم نے کانفرنس میں وبائی مرض سے پیدا ہونے والے شرعی مسائل کے احکام کی وضاحت میں حصہ لیا ہے ۔
کانفرنس کا افتتاح متحدہ عرب امارات کے وزیر برائے رواداری عزت مآب شیخ نہیان بن مبارک آل نہیان کے خطاب سے ہوا ۔انہوں نے اپنے خطاب میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ یہ کا نفرنس اس بات کی دلیل ہے کہ شریعت معاشرے کا فعال جزء ہے اور تمام شرکاء اس اہمیت کے تسلسل کا حصہ بننےپر مبارک باد کے مستحق ہیں جوکہ معاشرے کی حفاظت اور سلامتی کی ضرورت بلکہ مسلمانوں کی رہنمائی کا ایک صحیح طریقہ ہے جس کے ذریعے فرد کے مصالح اور معاشرے کے مفادات کا تحفظ ممکن ہے ۔
انہوں نے کہاکہ ہم الحمد للہ اسلام پر فخر کرنے والی ریاست ہیں اور اس کانفرنس کے انعقاد پر تعاون کرنے میں مسرت محسوس کرتے ہیں جس میں امت کے مسائل کے حلول پیش کرنے اور بطور خیرِ امت اس کے مستقبل کے خطوط متعین کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور ہمیں امت میں ہم آہنگی اور حقیقی نظریاتی یکجہتی پیدا کرنے کی کوششوں کا حصہ بننے پر خوشی ہے۔آپ امت کے علمائے کرام اور اپنے علاقوں میں مسلم معاشروں کے درمیان موجود ہیں۔
محترم وزیر برائے رواداری نے توجہ دلاتے ہوئے کہاکہ کرونا وائرس نے زندگی کے تمام شعبوں پر غیر معمولی اثرات مرتب کئے ہیں جن کی ماضی میں مثال نہیں ملتی ہے، چاہے وہ قوموں کے مابین تعلقات یا انسان کا اپنے خالق سے تعلق یا انسان کا دیگر اانسانوں سے تعلق ہو۔اس کانفرنس میں یہ بات واضح ہوکر سامنے آئی ہے کہ اللہ تعالی پر ایمان، ذمہ داری،عزم مصمم اور چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے مشترکہ اقدامات یہ سب مل کر کا میابی کا یقینی راستہ متعین کرتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ اس کانفرنس میں آپ حضرات نے ثابت کیا ہے کہ ہنگامی حالات اور بحرانوں کے حل میں علمائے کرام کا اہم معاشرتی کردار ہے اور آپ اس ذمہ داری کو علمی اور انسانی ترقی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اداکررہے ہیں اور آپ حضرات کا یہاں ایک ساتھ جمع ہونا مسائل پر قابو پانے اور عمومی صحت کے تحفظ کے لئے علاقائی اور عالمی تعاون کی اہم دعوت ہے۔
آل نہیان نے زور دیا ہے کہ شریعت اسلامیہ انسانوں کے مصالح کے حصول،مسلمانوں کی فکری ترقی،اور قانونی نظام اور روحانی عطا کے حصول کے لئے اتحاد، بھائی چارے اور باہمی تعاون کی دعوت دیتا ہے جو کہ فرد اور معاشرہ کے لئے محفوظ زندگی کی ضمانت دیتاہے اور لوگوں میں یہ احساس اجاگر کرتاہے کہ اسلام ایک تنگ نہیں بلکہ آسان دین ہے اور اسلامی فقہ میں لچک موجود ہےجو شریعت کی روح اور دین کے جوہر کے فریم ورک میں رہتے ہوئے اجتہاد ،استدلال اور علم ومعارف کے اسباب سےاستفادہ کرتاہے۔
وزير موصوف نے اپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے کہاکہ ہم اس کانفرنس سے امید لگائے بیٹھے ہیں اور توقع کرتے ہیں کہ یہاں سے ایسے فتاوی جاری ہوں گے جن کی روشنی میں اسلامی معاشرہ اس وبائی مرض کے بعد کے اثرات سے نمٹنے میں کامیاب ہو گی اور ہم چاہتے ہیں کہ آپ مسلمانوں کی انفرادی طور پر اسلامی نقطۂ نظر سے کرونا کے بعد زندگی کے امور میں رہنمائی فرمائیں اور عبادات،عقائد اور معاملات کے تمام شعبوں میں مناسب تجاویز پیش کریں،اور اس ہنگامی بحران کے تدارک کے لئے معاشی سماجی اور صحت کے میدان میں اپنی آراء پیش کریں۔
اس كے بعد رابطہ کے سیکرٹری جنرل اور مسلم علماء کونسل کے چیئرمین عزت مآب شیخ ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم العیسی نے خطاب کیا ۔انہوں نے اپنے خطاب میں کہاکہ یہ کانفرنس ایک اہم موضوع کرونا وبا کے بعد فقہ کے خطوط پر تبادلۂ خیال کررہی ہے،کرونا وبا کے بعد نئے پیچیدہ مسائل کے پیش آنے کے بعد اس بات کی شدت سے ضرورت محسوس ہوئی کہ اس کانفرنس کا انعقاد کیا جائے اور جدید شرعی مسائل کے حل پر توجہ دی جائے۔
عزت مآب ڈاکٹر العیسی نے اپنےخطاب میں مزید کہاکہ نئی صورت حال میں عبادات،انفرادی احوال اور معاملات کے شعبوں میں نئے مسائل سامنے آئے ہیں اور شریعت کے حاملین پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ان مسائل کا حل پیش کریں تاکہ لوگ سوال وجواب کے الجھنوں سے نکلیں۔انہوں نے مزید کہاکہاگر سب لوگ علمائے کرام کے متفقہ فیصلوں سے خوش ہوئے تو ہماری خوشی ناقابل بیان ہوگی اور ان علمی کونسلز کا مقصد بھی یہی ہے کہ یہاں بیٹھ کر تمام مسائل پر متفقہ نقطۂ نظر سامنے لایا جائے۔
ڈاکٹر العیسی نے کہاکہ اس کانفرنس کا محرک وہ ضروری اور پیچیدہ مسائل تھے جن کے تعدد اور مختلف آراء کی وجہ سے لوگ پر یشان تھے، اور ہم نے کوشش کی ہے کہ علمائے کرام کو ایک ساتھ جمع کرکے ان مسائل کا متفقہ حل تلاش کیا جائے اور ان شرعی مسائل پر سیر حاصل بحث کی جائے تاکہ اس ذمہ داری کو اداکیاجائے جو اللہ تعالی کی طرف سے علمائے کرام پر عائد ہوتی ہے اور وہ اس ذمہ داری کے اہل ہیں۔
ڈاکٹر العیسی نے اپنے خطاب کے آخر میں کہاکہ اس وبا نے لوگوں کے لئے پریشانیوں کے ساتھ یہ فائدہ دیا ہے کہ ان کے لئے سوچنے کے لئے نئی افق تخلیق کی ہے اور انہیں ان چیزوں پر سوچنے کے لئے مجبور کیا جس کے بارے میں آج سے پہلے کبھی کسی نے سوچا نہیں تھا۔انہوں نے اس کانفرنس میں فعال شرکت پر علامہ شیخ عبد اللہ بن بیہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں اس کانفرنس کی کامیابی کی علامت قراردیا ہے۔
اس کے بعد امارات کونسل برائے فتاوی کے صدر عزت مآب علامہ عبد اللہ بن بیہ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج ہم ایسے موقع پر جمع ہیں جس کی ماضی میں کوئی نظیر نہیں ملتی ہے۔آج کرونا نے ساری دنیا کو متاثر کیا ہے اور کوئی جگہ اس سے محفوظ نہیں ہے ،لاکھوں لوگ اس سے متاثر ہوئے اور اپنی جانوں سے ہاتھ دھوبیٹھے ہیں اور اب تک یہ وبا پھیلتا جارہا ہے اور اس کے اس تیزی اور بڑی حد تک پھیلاؤ کی وجہ سے عالمی ادارۂ صحت نے اسے وبا کا درجہ دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ آج ہم جن حالات میں جمع ہیں ، ایک دوسرے سے جسمانی طورپر دور ہیں مگر الحمد للہ ہمارے دل ملے ہوئے ہیں،ہم پہلی دفعہ ایسی فقہی کانفرنس میں جمع ہورہے ہیں جس میں اس بحران کا جائزہ لیاجارہاہے ۔انہوں نے علمائے کرام کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ بے شک آپ حضرات نے اپنے دار الفتاوی ، مساجد اور مدارس میں جدید مسائل اور صورت حال پر اپنے طریقۂ کار اور نقطۂ نظر کے ذریعہ فرض اداکیا ۔انہوں نے کہاکہ رابطہ عالم اسلامی کو عزت مآب شیخ ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم العیسی کی قیادت میں اتحاد کے میدان اور تجدید ی کوششوں میں برتری حاصل ہے ،آپ نے امت مسلمہ اور انسانیت کے مفاد کے لئے امت کی علمی طاقت اور اہل رائے وفکر کو بھائی چارے اور تعلقات کے استحکام کے لئے جمع کرنے میں کوئی کوئی کمی نہیں کی ۔
علامہ بن بیہ نے مملکت سعودی عرب کی حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ حرمین شریفین اور مقدس مقامات کے تحفظ کےلئے یہ شرعی اور قانونی تقاضہ تھا اور انہوں نے زوردیا کہ حکومت کی طرف سے حجاج کرام اور معتمرین اور زائرین کی دیکھ بھال اور سب کی صحت اور سلامتی کے لئے حکومت کی طرف سے عائد کردہ احتیاطی تدابیر پر مبنی پابندیوں پر عمل کرنا ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ اس سال موسمِ حج میں داخلی حجاج کرام کی تعداد محدود کرنے کا فیصلہ مسلمانوں کے مفاد میں ہے کیونکہ کرونا کے پھیلاؤ کی وجہ سے بیماری کے پھیلنے کا خطرہ موجود ہے۔ یہ ایک مناسب اجتہاد ہے جو شرعی ضوابط اور صحیح علمی منہج سے ماخوذ ہے۔
اس کے بعد پاکستان کے وزیر مذہبی امور عزت مآب جناب نور الحق قادری نے خطاب کیا۔انہوں نے دنیا بھر میں کرونا وائرس کے نقصانات کا تذکرہ کیا۔
انہوں نے کہاکہ مسلم ممالک ہوں یا غیر مسلم ممالک ہرجگہ مسلمان علمائے کرام اور مفتیان عظام کے فتاوی پر ہی عمل کرتے ہیں۔کرونا وائرس کے بعد دنیا میں مختلف فتاوی مراکز ،فقہی کونسلز اور فقہائے عظام نے جدید مسائل پر شرعی احکام بیان کئے ہیں۔اور یہ فتاوی جہاں فتاوی کے لئے آفیشل ادارہ جات سے صادر ہوئیں وہیں اسلامی مذہبی جماعتوں کے آزاد اہل فتاوی کی طرف سے بھی جاری ہوئیں جن کے معاشرے میں پیروکار موجود ہیں اور جن کی ذمہ داری فتوی دینا ہے۔یہ فتاوی اسلامی مذاہب کے تنوع اور ان کے درمیان اجتہاد اور اصولِ اجتہاد کے اختلاف کی وجہ سے متنوع ہیں مگر اسلامی فقہ کی ترقی میں ان تمام فتاوی کی بے حد اہمیت ہے ۔
انہوں نےکہاکہ اس موقع پر سب سے خوبصورت چیز جو دیکھنی میں آئی ہے وہ یہ کہ مسلمانوں کی اکثریت نے ان احکامات پر عمل کیا اور وہ اس چیز کو سمجھ رہے ہیں کہ جس نے منع کا فتوی جاری کیا ہے اس نے صرف مسلمانوں کی بھلائی کا ہی سوچا ہے ۔