آج شام، ایک اہم سرگرمی کے طور پر ” تباہ حال غزہ“ کے لیے قائم پہلے منفرد عجائب گھر کا دورہ بھی کیا گیا۔ یہ عجائب گھر اس قدیم شہر کی تہذیبی تاریخ کو محفوظ رکھنے کی ایک غیر معمولی اور بامعنی کوشش ہے۔ یہاں غزہ کی تباہ شدہ تہذیبی وراثت کو تصویری اور فلمی دستاویزات کے ذریعے محفوظ کیا گیا ہے، جن میں وہ تاریخی مساجد، گرجا گھر اور آثارِ قدیمہ شامل ہیں جو یونیسکو میں بطور عالمی ورثہ درج تھے اور حالیہ جارحیت کے دوران ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں:
اس موقع پر، عرب انسٹیٹیوٹ، پیرس میں سیکرٹری جنرل رابطہ اور چیئرمین مسلم علماء کونسل، عزت مآب شیخ ڈاکٹر محمد العیسی کا پرتپاک خیر مقدم۔ اُن کا استقبال ادارے کے صدر، معزز دانشور جناب جاک لانگ نے کیا۔
ملاقات میں انسٹیٹیوٹ کے اُس تعمیری اور مصالحتی کردار پر تبادلۂ خیال ہوا جو وہ مختلف ثقافتوں کے مابین تفاہم و تعاون کو فروغ دینے اور تہذیبی تصادم پر مبنی تصورات، نعروں اور رویوں کے مقابل میں ادا کر رہا ہے۔ یہ وہی مشترکہ اقدار ہیں جو رابطہ عالم اسلامی کے اس ہدف سے ہم آہنگ ہیں، جس کا مقصد اسلام کے عالمگیر پیغامِ امن کو دنیا تک مؤثر انداز میں پہنچانا ہے۔
ڈاکٹر العیسی نے اس موقع پر واضح کیا کہ رابطہ عالم اسلامی نے اقوام متحدہ کے نیویارک ہیڈکوارٹر میں ”مشرق و مغرب کے درمیان مفاہمت اور تعاون کے پل تعمیر کرنے“ کے عنوان سے ایک بڑی بین الاقوامی پیش رفت کی قیادت کی، جس میں اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیداران اور مختلف مذاہب و تہذیبوں کے نمائندگان نے شرکت کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلمان اپنی تاریخ کے تسلسل میں ہمیشہ مشرق ومغرب دونوں کے ساتھ روابط میں پیش پیش رہے ہیں۔
قابلِ ذکر ہے کہ عرب انسٹیٹیوٹ ایک منفرد تمدنی ادارہ ہے جو ایک بلند نظر وژن پر قائم ہوا۔ اس وژن کا تبادلہ مرحوم شاہ خالد بن عبدالعزیز اور سابق فرانسیسی صدر جیسکار دیستان کے درمیان ہوا، اور بعد ازاں صدر فرانسوا میتران کے دور میں یہ منصوبہ ایک عظیم ثقافتی پروجیکٹ کی صورت اختیار کر گیا۔ اُس وقت کے وزیرِ ثقافت جاک لانگ (جو اس وقت انسٹیٹیوٹ کےموجودہ صدر بھی ہیں) نے اس ادارے کے لیے پیرس کے قلب میں واقع لاطینی کوارٹر کا انتخاب کیا، جو تہذیبوں، علم، اور تاریخ کا سنگم ہے۔
یہ ادارہ گزشتہ تین دہائیوں سے زائد عرصے میں علمی، تہذیبی، فکری، اور ثقافتی میدان میں نمایاں خدمات انجام دیتا آ رہا ہے۔ اس نے مغرب میں عالمِ عرب پر سب سے جامع اور بڑی لائبریری قائم کی، بین الاقوامی کانفرنسز، نمائشیں اور علمی فورمز منعقد کیے، تحقیقی مطالعات اور اشاعتوں کی متعدد سیریز شائع کیں، اور عربی زبان کی تدریس کے جدید طریقے متعارف کروائے۔ عرب انسٹیٹیوٹ نے مشرق و مغرب کے درمیان ثقافتی تبادلے، تہذیبی روابط، اور انسانی مکالمے کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ یہ ادارہ عرب اور اسلامی دنیا کی صحیح اور مستند تصویر مغربی دنیا تک پہنچانے میں ایک مضبوط پل کی حیثیت رکھتا ہے، جو اُس کے تاریخی ورثے، علمی و فکری سرمایہ، تہذیب، تخلیق اور موجودہ صورتحال کو جامع انداز میں پیش کرتا ہے۔
Saturday, 12 April 2025 - 06:17