رابطہ عالم اسلامی نے وضاحت کی ہے کہ ”غزہ“ سے متعلق سیکرٹری جنرل کے بیانات کو سیاق و سباق سے ہٹا کر دانستہ طور پر مسخ کیا گیا، اور اس نے اُن شرپسند پلیٹ فارمز سے خبردار کیا ہے جو کسی بھی عادلانہ مسئلے کو اپنے ایجنڈے کے لیے استعمال کرتے ہیں

وضاحت

”غزہ“ کے حوالے سے اسلامی موقف درحقیقت ہر زندہ ضمیر انسان کا موقف ہے جو بین الاقوامی اور انسانی قوانین کے نفاذ کا مطالبہ کرتا ہے۔
رابطہ عالم اسلامی نے وضاحت کی ہے کہ ”غزہ“ سے متعلق سیکرٹری جنرل کے بیانات کو سیاق و سباق سے ہٹا کر دانستہ طور پر مسخ کیا گیا، اور اس نے اُن شرپسند پلیٹ فارمز سے خبردار کیا ہے جو کسی بھی عادلانہ مسئلے کو اپنے ایجنڈے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

مکہ مکرمہ:
رابطہ عالم اسلامی نے ایک بار پھر مسئلہ فلسطین، بالخصوص ”غزہ“ کی مظلومیت کو اسلامی اور انسانی ضمیر کا مرکزی معاملہ قرار دیتے ہوئے اپنے دیرینہ مؤقف کی توثیق کی ہے۔ رابطہ نے زور دیا کہ ”غزہ“ کے بحران پر اسلامی دنیا کا متحدہ مؤقف دراصل ہر زندہ ضمیر رکھنے والے فرد کا مؤقف ہے، جو بین الاقوامی اور انسانی قوانین کے نفاذ کا مطالبہ کرتا ہے۔
ایک بیان میں رابطہ عالم اسلامی کے جنرل سیکرٹریٹ نے واضح کیا ہے کہ سیکرٹری جنرل رابطہ اور چیئرمین مسلم علماء کونسل، عزت مآب شیخ ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم العیسی سے منسوب جو بیان ایک مغربی اخبار میں شائع ہوا، وہ درحقیقت ایک جامع مطالعے کے تحلیلی سیاق سے کاٹ کر توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔ یہ مطالعہ اُن ممالک میں معاشرتی ہم آہنگی کے موضوع پر مرتب کیا گیا تھا جہاں مذہبی اور نسلی تنوع پایا جاتا ہے، جن میں برطانیہ بطور مثال شامل ہے، اور یہ تحقیق عالمی حالات کے تناظر میں کی گئی۔ مطالعے میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ دردناک انسانی مسئلہ ،مسلم اور غیر مسلم تمام سماجی طبقات کی گہری توجہ کا مرکز ہے، اور حکومتوں کو چاہیے کہ وہ اس پہلو کو اپنی پالیسی سازی میں پیش نظر رکھیں۔
رابطہ عالم اسلامی نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ کے حوالے سے اپنے جذبات کا جائز اور قانونی دائرے میں اظہار ہر فرد کا حق ہے، اور یہ دینی وانسانی فرض بھی ہے۔ یہ ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے، جس نے پوری دنیا کے انسانی ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، اور جب اس کا اظہار قانونی اور منصفانہ سیاق میں کیا جائے، تو وہ معاشرتی وحدت، باہمی یگانگت اور انسانی یکجہتی کو تقویت دیتا ہے۔ ایسے طرز عمل سے ان شرپسند عناصر اور بدنیت ایجنڈا رکھنے والوں کی راہیں بھی مسدود ہوتی ہیں، جو کسی بھی منفی ردِ عمل کو بنیاد بنا کر اس عادلانہ مسئلے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہی عناصر اندرونی سماجی ہم آہنگی سے غفلت کو ہتھیار بنا کر تفرقہ اور انتشار پیدا کرتے ہیں، جس کا سب سے پہلا اور سب سے بڑا نقصان خود اسی مسئلے اور اس کے حامیوں، بالخصوص مغربی دنیا میں آباد مسلم کمیونٹیز کو پہنچتا ہے۔
رابطہ عالم اسلامی نے تمام ذرائع ابلاغ اور پلیٹ فارمز سے اپیل کی ہے کہ وہ خبر رسانی میں دیانت داری اور ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، اور معلومات کی ترسیل میں درستگی اور صداقت کو یقینی بنائیں اور اُن گمراہ کن پلیٹ فارمز سے محتاط رہیں جو کسی بھی عادلانہ مسئلے کو جان بوجھ کر اپنی مخصوص مفاد پرستانہ ایجنڈے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ رابطہ نے خبردار کیا کہ ایسے ذرائع اخلاقی اقدار سے عاری طریقوں کے ذریعے گمراہی پھیلاتے ہیں، اور دھوکہ دہی کے ہتھکنڈوں کے ذریعے سچائی کو مسخ کر کے اپنے عزائم کو آگے بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں۔

Thursday, 10 April 2025 - 09:44