رابطہ عالم اسلامی نے، عرب واسلامی اقوام اور دنیا کی انصاف وامن پسند قوموں کی طرح، فلسطینی مسئلے کے پُرامن حل اور دو ریاستی حل کے نفاذ سے متعلق اُس اعلیٰ سطحی بین الاقوامی کانفرنس سے گہری اُمیدیں وابستہ کی ہیں

مکہ مکرمہ

رابطہ عالم اسلامی نے، عرب واسلامی اقوام اور دنیا کی انصاف وامن پسند قوموں کی طرح، فلسطینی مسئلے کے پُرامن حل اور دو ریاستی حل کے نفاذ سے متعلق اُس اعلیٰ سطحی بین الاقوامی کانفرنس سے گہری اُمیدیں وابستہ کی ہیں، جس کی قیادت مملکت سعودی عرب اور جمہوریہ فرانس مشترکہ طور پر کر رہے ہیں۔

رابطہ کے جنرل سیکرٹریٹ سے جاری بیان میں، سیکرٹری جنرل رابطہ اور چیئرمین مسلم علماء کونسل، عزت مآب شیخ ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم العیسی نے کہا: ”یہ تاریخی کانفرنس، جو اس ہفتے نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں منعقد ہو رہی ہے اور جس میں عالمی سطح پر وسیع شرکت ہو رہی ہے، بین الاقوامی قانونی وانسانی قراردادوں، اور فلسطینی قوم کے تاریخی وقانونی حق پر مبنی امن کے عمل کو ازسرِنو زندہ کرنے کی اُمید جگاتی ہے ، جو مشرقِ وسطیٰ میں مکمل، منصفانہ اور پائیدار امن کے قیام کا واحد راستہ ہے۔“

انہوں نے مزید کہا: ”دنیا کی تمام اقوام پر لازم ہے کہ وہ فلسطینی قوم پر جاری مظالم کے اس نازک موڑ پر اپنی تاریخی ذمہ داری کو محسوس کریں، اور اس کانفرنس کے فراہم کردہ موقع سے بھرپور فائدہ اٹھائیں، تاکہ تاریخ کے صحیح رُخ پر کھڑے ہوکر، حق وانصاف، بین الاقوامی قانون کی بالادستی، اور اس المناک انسانی سانحے کے خاتمے کے لیے ایک مضبوط، اصولی اور باوقار مؤقف اپنایا جا سکے ، جس کے سنگین اثرات نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا پر مرتب ہو رہے ہیں۔“

رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل نے مزید کہا کہ رابطہ اور پوری اسلامی دنیا، فلسطینی مسئلے سے متعلق مملکتِ سعودی عرب کے مستقل اور اصولی مؤقف کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، خاص طور پر اس فعال اور مرکزی کردار کو جو خادمِ حرمین شریفین، شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی قیادت، اور ولی عہد ووزیرِاعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی براہِ راست نگرانی میں ادا کیا جا رہا ہے۔ اس ضمن میں سعودی عرب کی جانب سے دو ریاستی حل کے نفاذ کے لیے عالمی اتحاد کے آغاز، اور عرب واسلامی وزارتی کمیٹی کی قیادت، قابلِ تحسین اقدامات ہیں۔

آخر میں ڈاکٹر العیسی نے ایک بار پھر اس امر پر زور دیا کہ مسئلہ فلسطین نہ صرف ایک عدل پر مبنی قضیہ ہے بلکہ عرب واسلامی شعور کا مرکزی محور اور ہر زندہ ضمیر کی آواز ہے ، ایک ایسا حق جو تاریخ اور قانون دونوں کی بنیاد پر ناقابلِ انکار ہے۔

Sunday, 27 July 2025 - 23:10