رابطہ عالم اسلامی اور امارات کونسل برائے فتاوی کے زیر اہتمام فقہ اضطراری کانفرنس
حجاج كرام كی تعداد محدود کرنے کا فیصلہ وبا کے پھیلنے کے خطرے اور ان کی حفاظت کے پیش نظر کیا گیا ہے_
صحت اور سلامتی کے مجاز اداروں کی طرف سے جاری کردہ ہدایات پر پابندی کے ساتھ عملدرآمد پر زور
کانفرنس کے شرکاء نے بحرانوں کے حل کے لئے فقہی کونسلز اور فتاوی سے متعلقہ ادارہ جات کے کردار کو فعال بنانے پر زوردیا
مذہبی تنوع والے ممالک میں اہل مذاہب کے درمیان بھائی چارہ کی کوششوں کے خلاف اٹھنے والی آوازوں سے انتباہ
مکہ مکرمہ:
رابطہ عالم اسلامی اور امارات کونسل برائے فتاوی کے زیر اہتمام عالمی ورچوئیل کانفرنس کا اختتام ہوا ۔فقہ اضطراری کے نام سے معنون اس کانفرنس میں کرونا وائرس کے بعد کے حالات کو فقہی زاویہ سے دیکھاگیا۔ کانفرنس کی میزبانی رابطہ عالم اسلامی اور مسلم علماء کونسل زیرقیادت عزت مآب شیخ ڈاکٹر محمدبن عبد الکریم العیسی اور امارات کونسل برائے فتاوی زیر قیادت عزت مآب علامہ عبد اللہ بن شیخ المحفوظ بن بیہ نے کی۔کانفرنس میں دنیا بھر سے ممتاز علمائے کرام، معزز دینی شخصیات اور حالات حاضرہ سے واقفیت رکھنے والے دانشوروں نے شرکت کی۔
کانفرنس کے اعلامیہ میں شرکاء نے مملکت سعودی عرب کی طرف سے عمرہ، زیارت، مسجد حرام اور مسجد نبوی میں نماز اور امسال موسم حج میں حجاج کرام کی تعداد کو محدود کرنے کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہاکہ حجاج كرام كی تعداد محدود کرنے کا فیصلہ وبا کے پھیلنے کے خطرے اور ان کی حفاظت کے پیش نظر کیا گیا ہے،اور یہ فیصلہ وبائی مرض کی وجہ سے پیش آنے والے غیر معمولی ہنگامی حالات کے پیش نظر شرعی مقاصد کے مطابق اور واقفین حال کی طرف سے مناسب اجتہاد ہے جس کے ذریعے سے فریضۂ حج بھی ادا ہوجائے گا اور عام افراد بھی گناہ سے بری ہوں گے۔
اعلامیہ میں کرونا وائرس کی روک تھام کے لئے مملکت سعودی عرب کی عالمی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے شاہ سلمان سینٹر برائے ریلیف کے کردار کو سراہا گیا جس نے دینی تعلیمات کے مطابق رنگ، نسل اور مذہب کے تفریق کے بغیر تمام انسانیت کی مالی طبی اور ہر طرح سے معاونت کی ۔
کانفرنس میں علمائے کرام اور شرکاء نے متحدہ عرب امارات کی کوششوں کو بھی سراہا جس نے مذہب،رنگ، نسل، اور علاقے کے تفریق کے بغیر انسانی ہمدردی کے مقصد کے تحت اپنی کوششوں کو جاری رکھا ۔
شرکاء نے کرونا وائرس کی روک تھام کے لئے دنیا بھر میں رابطہ عالم اسلامی کی کوششوں کو بھی سراہا ۔ رابطہ نے کرونا کی روک تھام کے لئے 25 ممالک میں اپنی امدادی مہم جاری رکھیں جس سے لاکھوں لوگوں نے استفادہ کیا اور یہ تمام امدادی مہم انسانی ہمددری کی بنیاد پر کسی طرح کی رنگ، نسل اور مذہب کی تفریق سے خالی تھیں۔ شرکاء نے اسلامی ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں جیسے اسلامی تعاون تنظیم کی کوششوں کو بھی سراہا جس نے دینا بھر کےاندر متاثرہ ممالک میں امدادی مہم جاری رکھیں جس کی وجہ سے لوگوں کو ریلیف ملا اور کرونا کے اثرات میں کمی آئی۔اسی طرح طبی عملے کی قربانیوں کی بھی تعریف کی گئی جن کی لگن اور محنت سے لوگوں کو اس وبا سے شفا ملی، اسی طرح اس وبا کے روک تھام کے لئے تمام افراد او ر ادارہ جات کی کوششوں کو سراہا گیا ۔
کانفرنس کے شرکاء نے بحرانوں کے حل کے لئے فقہی کونسلز اور فتاوی سے متعلقہ ادارہ جات کے کردار کو فعال بنانے پر زوردیتے ہوئے کہاکہ اس تیزی سے بدلتی دنیا میں ہمیں جدید مسائل کے لئے تیار ہونے کی ضرورت ہے اور اضطراری حالات کے لئے فقہی مسائل کی تحقیق کے لئے مختلف اداروں اور مراکز میں اپنے فقہی ورثہ سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔
اعلامیہ میں اس وبا کی روک تھام کے لئے صحت اور سلامتی کے مجاز اداروں کی طرف سے جاری کردہ ہدایات پر پابندی کے ساتھ عملدرآمد پر زور دیتے ہوئے کہاگیا ان ہدایات کی پابندی شرعی ضرورت ہے جس میں لوگوں کے مصالح کو یقینی اور عمومی وخصوصی مفاسد کا روکنا واجب ہے اور جو اس کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوگا وہ شرعاً گناہ گار اور قانوناً سزا کا مستحق ہوگا۔
شركاء نے اس کانفرنس کے انعقاد پر رابطہ عالم اسلامی اور امارات کونسل برائے فتاوی کا شکریہ اداکرتے ہوئے رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل اور مسلم علماء کونسل کے چیئرمین عزت مآب شیخ ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم العیسی اور امارات کونسل برائے فتاوی کے صدر عزت مآب علامہ عبد اللہ بن شیخ المحفوظ بن بیہ کی کوششوں کو سراہا۔ان حضرات کی کوششوں سے اسلام کی رحمت،شریعت کی رواداری کی روشن تصویر سامنے آئی ہے اور رواداری اور اعتدال اقدار کوفروغ،اسلامی یکجہتی،اسلامی اور انسانی اخوت،اور مختلف نسلوں تہذیب اور مذاہب کے مابین یکجہتی کو فروغ ملا ہے۔
اعلامیہ میں مذہبی تنوع والے ممالک میں اہل مذاہب کے درمیان بھائی چارہ کی کوششوں کے خلاف اٹھنے والی آوازوں سے انتباہ کرتے ہوئے نفرت انگیز بیانیئے کو مسترد کیاگیا ۔اس سے مذہبی تنوع والے ممالک میں قومی یکجہتی پر منفی اثر اور فتنے کا موجب بن سکتاہے۔مسلمان یہود اور مسیحی برادری کے درمیان انسانی اور قومی اخوت ہے اور اس کا دینی اخوت سے کوئی تعلق نہیں ہے،اور اسلامی آداب میں عمدہ بیان اور دلوں کو جوڑنا ہے جیسا کہ ہم نے اسلامی نصوص کو توڑ مروڑنے کے خطرات میں اس سے خبردار کیا ہے اور اسی کی ایک قسم یہ ہے کہ اہل کتاب کے کسی خاص قسم سے متعلق حکم کو سب پر لگایا جائے۔اللہ تعالی کا ان کے لئے فرمان ہے کہ ( وہ سب ایک جیسے نہیں ہیں)۔
کانفرنس نے اس گمراہ کن عمل کو خدا اور اس کے رسول پر بہتان اور اسلام کی توہین اور اس پر اکسانے سے تعبیر کیا ہے۔