میثاق مکہ مکرمہ ، جس پر اُمتِ مسلمہ کے تمام مسالک ومکاتبِ فکر کے نامور علمائے کرام اور مفتیانِ عظام  نے دستخط فرمائے اور جسے اسلامی تعاون تنظیم  (OIC) کے رکن ممالک نے بھی تسلیم کیا، ہمارے نبی کریم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کے دستخط شدہ ”میثاقِ مدینہ“ کے بعد اسلامی تاریخ کی اپنی نوعیت کی دوسری دستاویز شمار ہوتی ہے

میثاق مکہ مکرمہ ، جس پر اُمتِ مسلمہ کے تمام مسالک ومکاتبِ فکر کے نامور علمائے کرام اور مفتیانِ عظام  نے دستخط فرمائے اور جسے اسلامی تعاون تنظیم  (OIC) کے رکن ممالک نے بھی تسلیم کیا، ہمارے نبی کریم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کے دستخط شدہ ”میثاقِ مدینہ“ کے بعد اسلامی تاریخ کی اپنی نوعیت کی دوسری دستاویز شمار ہوتی ہے۔
یہ ایک مرکزی دستاویز ہے جو فوری عصری تناظر میں سامنے آئی اور جس نے متعدد چیلنجوں اور خلاؤں کا مقابلہ کرنے کے لئے اعلیٰ اسلامی علمی بصیرت کی نمائندگی کی۔ اس نے بعض تنگ نظری پر مبنی تصورات اور اُن کے نتیجے میں پیدا ہونے والی پسماندگی اور انتہا پسندی کا  مؤثر علاج پیش کیا۔
یہ دستاویز اسلام کی انسانیت نوازی اور اس کی عالمگیر رحمت کی حقیقی عکاس ہے، جو بقائے باہمی اور مثبت انضمام کی راہ ہموار کرتی ہے اور اسلام کی اصل تعلیمات کی روشنی میں دینی وقومی شناخت کو ہم آہنگ بناتی ہے، بالخصوص متنوع معاشروں میں، اور خاص طور پر وہاں جہاں مسلم اقلیتیں آباد ہیں۔

میثاق مکہ مکرمہ ، جس پر اُمتِ مسلمہ کے تمام مسالک ومکاتبِ فکر کے نامور علمائے کرام اور مفتیانِ عظام  نے دستخط فرمائے اور جسے اسلامی تعاون تنظیم  (OIC) کے رکن ممالک نے بھی تسلیم کیا، ہمارے نبی کریم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کے دستخط شدہ ”میثاقِ مدینہ“ کے بعد اسلامی تاریخ کی اپنی نوعیت کی دوسری دستاویز شمار ہوتی ہے
وثيقة مكة المكرمة‬⁩ التي أمضاها مفتو الأمة الإسلامية وعلماؤها من مختلف المذاهب والطوائف، وأقرّتها دول ⁧‫منظمة التعاون الإسلامي‬⁩؛ تُعدّ ثاني وثيقة من نوعها في التاريخ الإسلامي، بعد وثيقة المدينة التي أمضاها نبيُّنا محمد ﷺ
میثاق مکہ مکرمہ ، جس پر اُمتِ مسلمہ کے تمام مسالک ومکاتبِ فکر کے نامور علمائے کرام اور مفتیانِ عظام  نے دستخط فرمائے اور جسے اسلامی تعاون تنظیم  (OIC) کے رکن ممالک نے بھی تسلیم کیا، ہمارے نبی کریم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کے دستخط شدہ ”میثاقِ مدینہ“ کے بعد اسلامی تاریخ کی اپنی نوعیت کی دوسری دستاویز شمار ہوتی ہے
جمعہ, 3 October 2025 - 20:28